کورونا علما نے پھیلایا ، فواد چوہدری کی مذہبی طبقے پرپھر سے چڑھائی

فواد چوہدری مذہبی طبقے

کورونا وائرس رجعت پسند مذہبی طبقے نے پھیلایا، فواد چوہدری

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری  نے ایک بار پھر مذہبی طبقے کو اپنے نشانے پر لے لیا۔ کہتے ہیں رجعت پسند مذہبی طبقےکی جہالت سے کورونا کی وبا پاکستان میں پھیلی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب یہ ہمیں کہتے ہیں اللہ کا عذاب ہے توبہ کریں، اللہ کا عذاب جہالت ہے جو ان لوگوں کی صورت میں ہم پر مسلط ہے۔

مزیدپڑھیے: عامر لیاقت کی ایک اور اوچھی حرکت،ویڈیو وائرل

جہلاء کو عالم کا درجہ دینا تباہی ہے۔

ویسے تو وفاقی وزیر آئے دن اپنے کسی نہ کسی تنقیدی بیان کی وجہ سے ہاٹ لائٹ میں رہتے ہیں اور دوسروں کو اختلافی زد میں رکھنا شاید ان کا وطیرہ بنتا جا رہا ہے۔ کبھی علمائے کرام، تو کبھی صحافی اور تو اور پارٹی کے ساتھیوں کو بھی نہیں بخشتے۔مگر جب سے ان کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت سونپی گئی ہے تب سے دینی علما پر کسے گئےان کے تنقیدی نشتر میڈیا کو ہر بار نیا موضوع دے جاتے ہیں ۔
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہنا تھاکہ علم اور عقل رکھنے والے علماء اللہ کی نعمت ہیں، ان کی قدر کریں، جہلاء کو عالم کا درجہ دینا تباہی ہے۔

وفاقی وزیرکا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس پر 66 اسٹڈیز چل رہی ہیں ، ان میں سے 43 نئی ویکسین، 16 نئی اینٹی بائیو ٹکس کو فوکس کیے ہوئے ہیں، دنیا کے تمام بڑے ہیلتھ ریسرچرز اس ریسرچ پر فوکس کیے ہوئے ہیں جب کہ پاکستان بھی ان کوششوں میں شامل ہے۔

رویت ہلال کمیٹی

Dawn

چاند دیکھنے کے 40 لاکھ روپے

واضح رہے گزشتہ برس رمضان المبارک اور عید کا چاند دیکھنے کے حوالے سے فواد چوہدری نے رویت ہلال کمیٹی اور علمائے کرام کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ ۔فواد چوہدری کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ عید اور رمضان کے چاند پر 36 سے 40 لاکھ خرچ کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ رویت ہلال کمیٹی کے ممبران چاند تو رضاکارانہ دیکھ لیا کریں۔ جبکہ چاند دیکھنے پر قومی خزانے سے بھاری رقم خرچ ہورہی ہے۔

۔وفاقی وزیر کے اس بیان کے بعد دونوں جانب سے تنقیدی بیانات کا سلسلہ جاری ہوگیا تھا جبکہ مفتی منیب الرحمان نے بھی کرارا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ دین کے معاملات پر جو متعلقہ وزیر ہیں، وہ بات کریں، ہروزیر دین کی حساسیت کو نہیں سجھتا لہذا انہیں دینی معاملات پر تبصرہ کرنے کا فری لائسنس نہیں ملنا چاہیے۔

To Top