23 مارچ1940، مملکتِ خداداد کی قرار داد کی منظوری کا دن
برصغیر کے مسلمانوں کے علیحدہ وطن کے لیے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی ۔ لاہور منٹو پارک میں مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس قائداعظم کی زیر صدارت منعقد ہواتھا۔ جو 22 مارچ سے 24 مارچ 1940تک جاری رہا۔
ایک علیحدہ اور آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ
یہ تاریخ کے وہ یادگار دن تھےجب لاہور کے تاریخی اجتماع میں ہندوستان کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ اور آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ۔ تاکہ مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ ہوسکے اور وہ اپنے دین کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔ سالانہ اجلاس کے اختتام پریہ تاریخی قرار داد منظور کی گئی تھی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کےالگ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ یہ قرارداد لاہور جو بعد میں قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہوئی پاکستان کے شیر بنگال مولوی فضل حق نے پیش کی تھی۔
ہندو اور مسلم فرقے نہیں بلکہ دو قومیں ہیں
اس تاریخی موقع پر بانی پاکستان نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کی علیحدہ حیثیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہندو اور مسلم فرقے نہیں بلکہ دو قومیں ہیں۔ اس لیے ہندوستان میں پیدا ہونے والے مسائل فرقہ وارانہ نہیں بلکہ بین الاقوامی نوعیت کےہیں۔ ہندوستان کے مسلمان آزادی چاہتے ہیں، لیکن ایسی آزادی نہیں جس میں وہ ہندوؤں کے غلام بن کر رہ جائیں۔ ہندوستان میں صرف ایک قوم نہیں بستی۔
چونکہ یہاں ہندو اکثریت میں ہیں اس لیے کسی بھی نوعیت کے آئینی تحفظ سے مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔ ان مفادات کا تحفظ صرف اس طرح ہوسکتا ہے کہ ہندوستان کو ہندو اور مسلم انڈیا میں تقسیم کردیا جائے۔ ہندو مسلم مسئلے کا صرف یہی حل ہے اگر مسلمانوں پر کوئی اور حل زبردستی ڈالا گیا تو وہ اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔
ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں، سماجی عادات، علوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لوگ نہ تو آپس میں شادی کر سکتے ہیں نہ یہ لوگ اکٹھے کھانا کھا سکتے ہیں اور یقیناً یہ لوگ مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں جو بنیادی طور پر اختلافی خیالات اور تصورات پر محیط ہیں۔
مزید پڑھیے: کرونا وائرس ،سندھ حکومت کے احسن اقدامات
چوہدری رحمت علی لفظ پاکستان کے بانی
ہندوستان کی تقسیم سے قبل ہی آل انڈیا مسلم لیگ نے 1941سے 23 مارچ کے دن ہندوستان بھر میں یوم پاکستان منانا شروع کر دیا تھا۔ اس قرارداد میں پاکستان کا لفظ شامل نہیں تھا۔ لفظ پاکستان کے خالق چوہدری رحمت علی تھےاور 1943 میں قائداعظم نے اپنی ایک تقریر میں قرارداد لاہور کے لیے پاکستان کا لفظ قبول کرتے ہوئے اسے قرارداد پاکستان قرار دیا۔یہ قرارداد 1941 میں نہ صرف مسلم لیگ کے آئین کا حصہ بنی بلکہ اسی کی بنیاد پر سات سال بعد 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا
یوم پاکستان تجدید عہد وفا کا دن ہے یہ محض ایک دن نہیں بلکہ نظریہ پاکستان کی اساس کا دن ہے اورآج کے دن ہر پاکستانی یہ عہد کرتا ہے کہ فقیدالمثال قربانیوں سے حاصل کردہ اس وطن کی سالمیت پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔ پاکستان زندہ باد!