بے دست و پا خون میں نہائے مسلمان ،دہلی اور کتنا خون پیے گی!
دہلی فسادات نے مودی کی لنکا میں ڈھائے جانے والے فسادات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ ایسے ہی مظالم کی المناک کہانی بھارتی فسادیوں کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے محمد زبیر کی ہے۔ جنہوں نے بی بی سی کو دیے جانے والے انٹرویو میں اپنے اوپر ہونے والے انتہا پسندوں کے حملے کی دردناک کہانی سنائی۔ دہلی فسادات کے دوران رائٹرز کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی تھی۔ جس میں انتہا پسند ہندوؤں کا ہجوم مسلمان شہری کو بے دردی سے مارپیٹ رہا تھا۔اس تصویر نے ساری دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا دیا۔
زبیر کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا!
دہلی فسادات میں زندہ بچ جانے محمد زبیر کو ڈنڈوں لاٹھیوں اور لوہے کی راڈ سے بھی مارا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ ہوش کھو بیٹھے اور انہیں مرنے کے لیے یوں ہی چھوڑ دیا گیا۔انہیں شدید چوٹیں آئی تھیں اور پھر فساد ختم ہونے پر چند افراد نے انہیں ہسپتال پہنچایا جہاں وہ کئی دن تک اسپتال میں رہے۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ “اس حملے کے بعد جس نے بھی انہیں دیکھا یہی سوچا کہ ان کابچ جانا اب ممکن نہیں”۔
اس اندوہناک حادثے کے باوجود ان کا انسانیت پر اعتبار آج بھی قائم ہے اور نہ ہی وہ نا امید ہوئے ہیں۔ محمد زبیر پرحملہ اس وقت ہوا جب 23 فروری کو وہ قریبی مسجد سے نکل کر گھر جا رہے تھے۔۔ گھر والوں کے لیے کھانے پینے کا سامان لے کر جیسے ہی گھر کے قریب پہنچے تو دو طرف سے ہجوم ایک دوسرے پر سنگ بازی کر رہا تھا۔۔ وہ اس جگہ سے بچ کر نکلے ہی تھے کہ انتہا پسندوں کے ایک ٹولے نے ان کو گھیر لیا اور پھر انہیں ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے اتنا مارا کہ وہ لہو لہان ہوگئے اور اتنے تشدد کے بعد وہ بے ہوش ہوگئے۔
مزید پڑھیے: پاکستان آرمی کے گانے پر بھارتی بچوں کی پرفارمنس ،ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
نہ پہلے کوئی ڈر تھا،نہ اب کوئی ڈر ہے!
مسلم کش فسادات میں زندہ بچ جانے والے محمد زبیر نے یہ بھی بتایا کہ انتہا پسند ٹولہ انہیں مارتے ہوئے جے شری رام اور مسلمانوں کو ماروکے نعرے لگا رہا تھا۔ اور جب ان پر تشدد کیا جارہا تھا تو پولیس والے وہیں تھے مگر انہیں کسی بھی قسم کا تحفظ نہیں فراہم کیا گیا اور نہ پولیس والوں نے ان کے لیے کچھ کیا ۔ وہ ایسے ٹہل رہے تھے جیسے ان کا اس سب سے کوئی مطلب نہ ہو۔ محمد زبیر نے بہادری کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ نہ اس وقت ڈرے تھے نہ ہی آج خوفزدہ ہیں ، ڈرنا بہت بڑی بزدلی اور کمزوری کی علامت ہے۔ اس دنیا کی تکلیف عارضی ہے۔
مذہب امن و محبت کا پیغام دیتا ہے!
انہوں نے اپنے بیان میں ایسے سفاک درندوں کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایک نہتے اور غیر مسلح شخص کو تلوار ،راڈ اور ڈنڈے سے مارنے والے سفاک درندے ہی کہلائے جاسکتے ہیں اور ایسے لوگوں کا نہ تو اسلام سے کوئی تعلق ،ہے نہ ہی ہندو دھرم اور عیسائیت سے ہے۔ ایسے لوگ انسانیت کے دشمن کہلائے جا سکتے ہیں ۔ مذہبی پیروکار نہیں۔ کیوں کہ مذہب آپ کو بھائی چارے امن محبت کا درس دیتا ہے.