کرتارپورگردوارہ نہ صرف سکھوں کے لئے ایک مقدس مذہبی مقام کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ ان کی ثقافتی روایات کا بھی ایک بہترین نمونہ ہے۔ لاہورسے جنوب مغرب میں واقع ننکانہ صاحب میں جنم لینے والے گرونانک نےاپنی زندگی کےآخری سال کرتارپورمیں گزارے۔ کہا جاتا ہے کہ سکھ مذہب کے بانی، گرونانک سنہ 1522 میں کرتارپورآئے تھےاوراپنی زندگی کےآخری 18 برس انھوں نے یہیں گزارے تھے۔ یہ بھی مانا جاتا ہے کہ جس جگہ گرونانک دیوکا انتقال ہواتھا وہیں پرگردوارہ تعمیرکیا گیا تھا۔
یہ گردوارہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد مقام ہے۔ سرسبز وشاداب کھیتوں کے بیچوں بیچ قائم یہ سفید عمارت دیکھنے والوں کے لئے ایک دلکش منظر فراہم کرتی ہے۔
پُر سکون دیہی ماحول میں واقع سنگِ مرمر سے بنی یہ سفید بلڈنگ نیلے آسمان تلے سبزکھیتوں میں بیٹھے ایک سفید پرندے کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ اس گردوارے کے باہر واقع ایک قدیم زمانہ کنواں موجود ہے جسے گرونانک سے منسوب کیا جاتا ہے۔ سکھوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ کنواں بابا گرونانک کے استعمال میں تھا اسی لئے یہاں کا پانی سکھوں کے لئے آبِ زم زم کی حیثیت رکھتا ہے۔
کنویں کے ساتھ ہی ایک بم کا ٹکڑا نمائش کے طور پر رکھا گیا ہے جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ انڈین ایئر فورس نے سنہ 1971 کی جنگ کے دوران اسے پھیکا تھا جسے کنویں نے اپنے اندر لے کردربار کو تباہ ہونے سے بچا لیا تھا۔
بابا گرونانک کو مقامی مسلمان ایک برگزیدہ ہستی کا درجہ دیتے ہیں جب کہ سکھ انہیں سکھ مذہب کے بانی کے طور پرمانتے ہیں۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد یہاں روزانہ فاتحہ خوانی کے لئے آتی ہے۔
یہ دربارانڈین سرحد سے چار کلومیٹر دور ہے۔ اس گردوارے کے خدمت کاروں میں مسلمان اورسکھ دونوں شامل ہیں ۔ اسکےعلاوہ ایک وسیع وعریض رقبے پرمشتمل لنگرخانہ
بنایا گیا یے جہاں ہرآنے والے کو لنگر فراہم کیا جاتا ہے۔
Read Also: US Welcomes Kartarpur Corridor Opening And Praises Pakistan!
یہ جگہ ایک تاریخی مقام کی حیثیت رکھتی ہے جو نہ صرف مقدس رسومات کے لئےاستعمال ہوتی ہے بلکہ سکھوں کی قدیم ثقافت کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ اگرآپ سکھوں کی ثقافت کے حوالے سے معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تواس مقام کا دورہ کرنا آپ کی اوّلین ترجیع ہونی چاہیئے۔ تاہم اس جگہ کی اہمیت کا اندازہ سکھوں سے بہتراورکوئی نہیں لگا سکتا جنہوں نے ایک طویل عرصے تک اس مقدس جگہ کے کھلنے کا انتظارکیا ہے ۔اس سے پہلے وہ انڈیا کے ایک مقام سے دوربین کے ذریعے یہاں کی زیارت کیا کرتے تھے۔ البتہ گرونانک کے 550 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے وزیرے اعظم عمران خان کی جانب سے اسے سکھ یاتریوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔