چین کے شہر وہان سے پھیلنے والی اس جان لیوا بیماری نے پوری دنیا میں خوف وحراس پھیلایا ہوا ہے۔ دن بدن اسکی شدّت میں اظافہ ہونے کے باعث کئی علاقوں کو اس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں مبتلا لوگوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اب تک اس مضر بیماری کے مریضوں کی نشاندہی نصف درجن سے زائد ممالک میں ہو گئی ہے جن میں آسٹریلیا، امریکا، جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، تائیوان، فرانس اور کینیڈا شامل ہیں۔
ان حالات کے پیشِ نظر چین کے مختلف علاقوں میں سفری پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اور دنیا بھر کے ایئر پورٹس پر بھی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔
کورونا وائرس کی ابتداء
انسانوں میں اس وائرس کی نشاندہی سب سے پہلے چین کے شہر وہان میں دسمبر کے مہینے میں کی گئی تھی۔ اس سے قبل اس وائرس کی موجودگی کا کوئی نام و نشان نہیں پایا جاتا تھا۔
اس وائرس کی افزائش میں (یعنی انفیکشن ہونے سے علامات ظاہرہونے تک) محض چند دن لگتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس وائرس کی اصل وجہ خوراک میں جنگلی جانوروں کا استعمال کرنا ہوسکاتا ہے۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ اس وائرس کی ابتدائی معلومات نا ہونے کے باعث اسکا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ چنانچہ اس مضر بیماری سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر کی پابندی کی جائے۔
کورونا وائرس کےعلامات
اس کےعلامات فلو سےکافی مماثلت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کی تشخیص کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس سے متاثرہ افراد کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے، سردی لگتی ہے اور پھر تیز بخار چڑھ جاتا ہے۔ مزید حالت خراب ہونے کی صورت میں کھانسی کی وجہ سے پھیپھڑوں کی سوزش انجام کارموت کا سبسب بنتی ہے۔ اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائر یٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا ہے۔
عالمیی ادارہ صحت کے مطابق یہ کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔ اس سے قبل سنہ 2002 میں چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے 774 افراد زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔ جب کہ مجموعی طور پر اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں 8090 افراد شامل تھے۔ اس پُراسرار بیماری کی بہت سی اقسام ہیں لیکن حالیہ قسم کو ملا کر سات اقسام ایسی ہیں جن سے انسان متاثر ہوئے ہیں۔
احتیاطی تدابیریں
دنیا بھر کے ہوائی اڈوں پروہان، سنگاپور، ہان کانگ اور دیگر شہروں سے سفر کرنے والوں کی سکریننگ کا سسلہ جاری ہے۔ ہانگ کانگ کے ایک شعبہء صحت سے شائع ہونے والی احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا ہے کہ، اس بیماری سے بچاؤ کے لئے اپنے ہاتھوں کو بار باردھوئیں اس کےعلاوہ ناک یا چہرے کو رگڑنے سے گریز کریں۔ سرجیکل ماسک پہننے پرزور دیتے ہوئے مزید تنبیہ کی گئی ہے کہ پُرہجوم جگہوں پر جانے سے پرہیزکریں۔ خوراک میں گوشت، دودھ، اورانڈوں سے بنی غذائوں کا استعمال بند کردیں۔ مزید برّاں اگر آپ نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے یہ بات ہرگزنہ چھپائیں۔
چونکہ یہ کورونا وائرس کی ایک ایسی انوکھی قسم ہےجو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی ہے۔ اس لئے اب تک اسکا کوئی موئثرعلاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم سائنسدان دن رات اس کےعلاج کی تشکیل میں اپنا وقت صرف کر رہے ہیں۔
چنانچہ چین سفرکرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ وہاں جانے سے پہلے متعلقہ ملک کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کی جانے والی ٹریول ایڈوائزری ضرور چیک کر لیں۔