فرسودہ خیالات کی بنیا دپر سفید بالوں کو بڑہتی عمر سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔ لیکن محققین کے خیال میں اس کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ اس ہی نقطے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حال ہی میں امریکا اور برازیل کی جانب سے نئی تحقیق کی گئی جس کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ ذہنی دباؤ ممکنہ طور پر بالوں کو سفید کرنے کی ایک اہم وجہ ہے۔
برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو اور امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے چوہوں پر کی گئی اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسم کے وہ خلیے جو جلد اور بالوں کے رنگ کا تعین کرتے ہیں، وہ اس تجربے میں عمل کے دوران پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ کو برداشت نہ کر پائے اور تکلیف کے باعث انہیں نقصان پہنچا۔ تاہم کچھ عرصے بعد محققین نے اس بات کو محسوس کیا کہ حیرت انگیز طور پر ان چوہوں کے بال جو تجربہ سے قبل کالے ہوا کرتے تھے اچانک سفید ہونے لگے۔
سفید بال روکنے کے لئے ادویات بنانے کا خیال
ان نتائج کی بنیاد پر محققین کی جانب سے اس موضوع پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا گیا ہے تاکہ مستقبل کے لئے ایسی ادویات تیار کی جا سکیں جو بالوں کو سفید ہونے سے روک دیں۔ بہرحال دریافت کے بعد اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی مکمل طور پر یہ وضاحت دینے سے قاصر ہیں کہ ذہنی دباؤ کا بالوں کے سفید ہونے سے کیا تعلق ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں سائنسدانوں نے تحقیقی عمل کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ، چوہوں میں دوران تجربہ جسم سے ایڈرینالین نامی رطوبت نکلتی ہے جس کے نتیجے میں حرکتِ قلب میں تیزی آتی ہے اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جوعموماََ ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں میلانن خلیے کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جو بالوں کو تیزی سے سفید کرنے کی وجہ بنتے ہیں۔
قدرتی طور پر مردوں اور عورتوں کے بالوں کا رنگ تیس کی دہائی کے بعد تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ لیکن ذہنی دباؤاس عمل کی رفتار میں تیزی کا کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا ذہنی دباؤ ایک نہایت اہم مسئلہ ہے جس کے منفی اثرات ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔
اس حوالے سے مزید تحقیق یقیناََ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے اس تحقیق کی بنیاد پرمستقبل میں ایسی ادویات بنا دی جائیں جو انسانوں کے بالوں کو سفید ہونے سے روکنے کا کام انجام دیں۔