مدینے کی مقدس سر زمین پر ماں کے سامنے چھ سالہ بچے کو ٹیکسی ڈرائیور نے ذبح کر ڈالا وجہ ایسی جس کو جان کر سب کے سر شرم سے جھک جائيں

مدینے کی سر زمین مسلمانوں کے ہر فرقہ کے لیۓ یکساں اہمیت و عقیدت کی حامل ہے اس پر ہر کلمہ گو مسلمان کا برابر کا حق ہے اور اس بارے میں یہ تصور کرنا کہ یہ کسی ایک خاص فرقے کے مسلمانوں کے لیۓ ہے قطعی جائز نہیں ہے

مسلک کی بنیاد پر اختلاف ایک صحت مند طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ انسان اپنی قوت فکر کا استعمال کر کے دین پر غور کر کے اللہ تعالی کا قرب حاصل کر رہا ہے

مگر مسلک کی بنیاد پر نفرت کسی بھی حوالے سے ایک صحت مندانہ سوچ کا عکاس نہیں ہے اور یہی سوچ امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا سبب بن رہی ہے ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں میں مدینہ شریف میں پیش آیا جب چھ سالہ معصوم ذکریا الجبار اپنی ماں کے ساتھ ایک ٹیکسی میں سوار ہوا

ماں بیٹا مسجد نبوی سے واپس آرہے تھے اس لیۓ واپسی کے اس سفر میں بھی مستقل صلواۃ اور درود کا ورد جاری تھا اس موقع پر ٹیکسی ڈرائیور نے اس خاتون سے جو نبی اور آل نبی پر درود بھیج رہی تھیں استفار کیا کہ کیا وہ لوگ شیعہ ہیں خاتون کے اثبات میں جواب کے بعد وہ ٹیکسی ڈرائیور خاموش ہو گیا

https://www.youtube.com/watch?v=3YDo460QB7w#action=share

مدینے میں خاتون کے شیعہ ہونے پر ڈرائیور کا غصہ

اس کے بعد الطلال  کے مقام پر ایک کافی شاپ کے سامنے ٹیکسی روک کر وہ ڈرائیور گاڑی سے اترا اور وہاں ایک کانچ کی بوتل کو لے کر توڑ دیا اور اس کے ٹوٹے ہوۓ تیز کانچ سے معصوم ذکریا الجبار کو اس کی ماں کے سامنے ذبح کر ڈالا ۔اس کی ماں اس منظر دلخراشی کی تاب نہ لا سکی اور ہوش مافیہا سے بے گانہ ہو گئی

موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے بھی اس ظالم ٹیکسی ڈرائیور کو روکنے کی کوشش کی مگر اس معصوم کی جان بچانے میں کامیاب نہ ہوسکے اور معصوم ایک کم ذہن اور کم عقل انسان کی نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا ۔اللہ کے نبی کے شہر میں ہونے والے اس واقعے کو بین الاقوامی میڈیا بہت اہمیت دے رہا ہے اور اس واقعے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دیۓ ہیں

To Top