شادی مشرقی روایات کا وہ موقعہ ہوتا ہے جس میں دولہا اور دلہن کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ہر انسان اپنی زندگی کا ایک بڑا وقت سوچنے میں خواب دیکھنے میں گزارتا ہے ۔ ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا جیون ساتھی پیار کرنے والا عزت دینے والا ہو ۔ اور ایک مسلمان لڑکی کی خواہش میں اس بات کا بھی اضافہ ہو جاتا ہے کہ اس کا جیون ساتھی دین سے محبت کرنے والا ہو ۔
دلہن یاسرہ رضوی کا حق مہر
گزشتہ دنوں اداکارہ یاسرہ رضوی کا جب نکاح ہوا تو انہوں نے اپنے دولہا سےحق مہر کے طور پر نماز فجر کی تاکید کی جس کو بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا کہ یہ کس قسم کا حق مہر رکھا گیا ہے مگر اس کی وضاحت کے طور پر یاسرہ رضوی کا یہ کہنا تھا کہ اگر میرا شوہر ہر روز فجر کے وقت نماز ادا کرۓ گا تو یہ اس کی اللہ کے ساتھ ساتھ میری محبت کی بھی دلیل ہو گی
دولہن کو مثالی حق مہر
مگر اب سوشل میڈیا پر ایک ایسے دولہا کے بارے میں بھی خبر سامنے آرہی ہے جس نے اپنی دولہن کو شادی کے تحفے کے طور پر اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن مجید دیا ہے اور ہم سب اس بات سے بھی واقف ہیں کہ اپنے ہاتھ سے قرآن تحریر کرنا کوئی آسان عمل نہیں ہے اور اس عمل کی تکمیل میں سالوں کی ریاضت اور محنت درکار ہے
ایک نوجوان کی جانب سے اس طرح کا عمل ایک جانب تو اس کی اللہ اور اس کے کلام سے محبت کو ظاہر کرتا ہے اور دوسری جانب اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اس کے دل میں اس کی دلہن کے لیۓ کتنی محبت ہو گی جس کو اس نے اتنی محبت اور عقیدت سے لکھا ہوا یہ تحفہ دیا ہے
دنیاوی مال و متاع تو شادی کے موقعے پر سب ہی دیتے ہیں مگر اس دولہا کا یہ تحفہ اس کی دلہن کی صرف دنیا نہیں بلکہ آخرت سنوارنے کی بھی ایک کوشش ہے جو کہ انتہائي باعث تقلید مثال ہے ۔آج کل کے نوجوانوں کی مزہب سے دوری کی شکایت تو سب ہی کرتے ہیں مگر اس نوجوان نے یہ کوشش کر کے ان تمام باتوں کی نفی کر دی ہے جو لوگ نوجوان نسل کے حوالے سے منسوب کرتے ہیں
اللہ تعالی اس جوڑے کو دین و دنیا دونوں کی خوشیاں نصیب فرماۓ آمین