غربت انسانی زندگی کا وہ المیہ ہے جو اس کی اخلاقیات کی عمارت میں نہ صرف دڑاڑیں ڈال دیتا ہے اور میاں بیوی کے باہمی رشتے کو ختم کر ڈالتا ہے بلکہ باہمی رشتوں میں بھی ایسی دراڑ ڈال دیتا ہے جس کو دوبارہ بھرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ افریقہ کے اندر لاگوس میں پیش آیا جہاں کی عدالت کے سامنے ایک عجیب و غریب مقدمہ پیش کیا گیا
بیوی کا شوہر کے خلاف مقدمہ, ایک اڑتالیس سالہ مسلمان عورت جس کا نام مسلیموٹو تھا پیش کیا گیا اس نے عدالت میں اپنے شوہر کے خلاف درخواست جمع کروائی کہ وہ اپنے پچپن سالہ گبینگو نامی شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور اپنی چار سالہ شادی کو ختم کرنے کی خواہشمند ہے یاد رہے اس چار سالہ ازدواجی دور میں اس جوڑے کے بچے بھی ہیں
توہم پرستی کی انتہا
مسلیماٹو نے عدالت میں بتایا کہ اس کے شوہر نے علاقے کے امام مسجد سے پیسے لے کر اس کو تین راتوں تک اس کے ساتھ زبردستی سونے پر مجبور کیا اور اس دوران امام مسجد نے اس سے جنسی زیادتی بھی کی جس بنیاد پر وہ اپنے شوہر سے طلاق کی خواہاں ہے
مسلیماٹو کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے شوہر کے بگڑتے ہوۓ معاشی حالات کے سبب وہ اکثر و بیشتر امام مسجد سے دعا کروانے کےلیۓ جاتی رہتی تھی اور ایک دن وہ امام مسجد کو اپنےگھر بھی لے کر آئی تاکہ امام مسجد اس کے گھر میں برکت کے لیۓ دعا کریں اور میرے شوہر کےلیۓ بھی دعا کریں
مگر اس کے شوہر نے امام مسجد سے کچھ پیسے لے کر اس کو زبردستی اس امام مسجد کے حوالے کر دیا جس نے اس کو تن روز تک زبر دستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ ان تین دنوں کے دوراں اس کے شوہر نے اس کے سامان سے قیمتی اشیا اور پیسے بھی چوری کر لیۓ
بیوی کا کسی کے ساتھ تعلق نہیں
جب کہ اس حوالے سے اس کے شوہر کا یہ کہنا تھا کہ اس نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا ہے اور اس کی بیوی کے اس امام مسبجد کے ساتھ تعلقات تھیے جس کی بنیاد پر اس کی بیوی امام مسجد کے ساتھ اپنی مرضی سے چلی گئی تھی
اس موقعے پر پولیس نے امام مسجد اور اس عورت کے شوہر کو حراست میں لے کر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دونوں میں سے کون جھوٹ بول رہا ہے اور اصل میں گناہ گار کون ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے امام مسجد کا کوئی بیان سامنے نہیں آسکا ہے